کارکن اور قیادت سے تحریک کے تقاضے – خرم مرادؒ کی فکری و روحانی رہنمائی خرم مرادؒ کی تحریریں ہمیشہ ایک زندہ احساس بخشتی ہیں۔ ان کی ہر نئی کتاب یا تحریر جب بھی منظر عام پر آتی ہے تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے وہ آج بھی ہمارے درمیان موجود ہیں۔ ان کی فکری، روحانی اور تحریکی بصیرت اب بھی نوجوانوں کی تربیت، ہدایت اور رہنمائی کا ذریعہ بنی ہوئی ہے۔
زیر نظر کتاب “کارکن اور قیادت سے تحریک کے تقاضے” خرم مرادؒ کی فکر کا نچوڑ ہے۔ اسے ان کے قریبی ساتھی امجد عباسی نے مرتب کیا ہے۔ کتاب میں ان کے خطبات اور تحریریں یکجا کی گئی ہیں۔ یہ ایک مؤثر اور بامقصد تحریری مجموعہ ہے۔
تحریک اسلامی کے مفہوم کو خرم مرادؒ نے وسیع اور ہمہ گیر انداز میں بیان کیا ہے۔ ان کے نزدیک اسلامی تحریک محض جماعتی نظم یا تنظیم کا نام نہیں، بلکہ یہ وہ مسلسل جدوجہد ہے جو حضرت ابراہیمؑ سے شروع ہو کر رسول اکرم ﷺ پر مکمل ہوئی۔ ان کے مطابق، جہاد صرف عسکری معنوں میں نہیں بلکہ فکری، اخلاقی اور معاشرتی جہد مسلسل کا نام ہے۔ یہی تحریک کا بنیادی تقاضا ہے۔
کتاب میں قیادت، تنظیم اور کارکن کی تربیت کو مرکزی موضوع بنایا گیا ہے۔ خرم مرادؒ کے نزدیک مؤثر قیادت وہی ہے جو ذمہ دار، صاحبِ ایمان اور ترجیحات کی پہچان رکھتی ہو۔ وہ بار بار اس بات پر زور دیتے ہیں کہ تحریک کی کامیابی کا دارومدار کارکن کے تزکیۂ نفس پر ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کتاب کا بڑا حصہ تزکیۂ نفس کے موضوع پر مرکوز ہے۔ ذکر، تلاوت، دعا، استغفار، تعلق باللہ، اور اخلاص جیسے پہلو خرم مرادؒ کی فکر کا مرکز ہیں۔ ان کے نزدیک، ’’قلب سلیم‘‘ کے بغیر نجات ممکن نہیں۔ وہ بار بار ’’احسان‘‘ کے مفہوم کو اجاگر کرتے ہیں، جو بندگی کا بلند ترین درجہ ہے۔
منشورات پبلشرز نے اس کتاب کو نہایت خوبصورتی اور نفاست سے شائع کیا ہے، جو ان کی اعلیٰ طباعتی روایت کا تسلسل ہے۔ یہ کتاب ہر اس شخص کے لیے ناگزیر ہے جو دین، دعوت اور تنظیمی جدوجہد سے وابستہ ہے۔
