Afsanay - Manshurat Publishers Lahore https://manshurat.pk/product-category/afsanay/ Manshurat Thu, 25 Sep 2025 08:03:06 +0000 en-US hourly 1 https://wordpress.org/?v=6.9 https://manshurat.pk/wp-content/uploads/2024/01/cropped-Man_Logo_New-1-32x32.jpg Afsanay - Manshurat Publishers Lahore https://manshurat.pk/product-category/afsanay/ 32 32 228176289 Peecha Karti Awazeen https://manshurat.pk/product/%d9%be%db%8c%da%86%da%be%d8%a7-%da%a9%d8%b1%d8%aa%db%8c-%d8%a2%d9%88%d8%a7%d8%b2%db%8c%da%ba/ https://manshurat.pk/product/%d9%be%db%8c%da%86%da%be%d8%a7-%da%a9%d8%b1%d8%aa%db%8c-%d8%a2%d9%88%d8%a7%d8%b2%db%8c%da%ba/#respond Mon, 26 Aug 2024 07:35:47 +0000 https://manshurat.pk/?post_type=product&p=10384 پیچھا کرتی آوازیں — نعیم بیگ

نعیم بیگ کا افسانوی مجموعہ "پیچھا کرتی آوازیں" ہمارے دور کے ان موضوعات کو اجاگر کرتا ہے جو آج کے حساس قاری کی توجہ چاہتے ہیں — دہشت گردی، مہاجرت، سماجی ناہمواری، اور فرد کی تنہائی۔

ان کا اسلوب نہایت متوازن ہے، نہ علامتی بوجھ سے دبا ہوا، نہ سطحی بیان سے خالی۔ ہر افسانہ ایک فکری منظرنامہ تخلیق کرتا ہے جو قاری کو موجودہ دور کے کرب، خواب اور تضادات سے جوڑ دیتا ہے۔

یہ کتاب صرف افسانوں کا مجموعہ نہیں، بلکہ ایک باشعور قلم کار کی طرف سے زندگی، سماج اور انسان کے گہرے مشاہدے کی تخلیقی پیشکش ہے — جو اردو ادب میں ایک اہم اور منفرد اضافہ ہے۔

The post Peecha Karti Awazeen appeared first on Manshurat.

]]>
پیچھا کرتی آوازیں — نعیم بیگ کے افسانوں کا انتخاب

معاصر اردو افسانے میں اگر کوئی نام بصیرت، فکری گہرائی، اور عصری شعور کے ساتھ نمایاں ہوتا ہے، تو وہ نعیم بیگ ہیں۔ ان کا افسانوی مجموعہ “پیچھا کرتی آوازیں” اس حقیقت کا واضح ثبوت ہے۔ یہ کتاب نہ صرف ایک افسانہ نگار کی فنی پختگی کا مظہر ہے بلکہ ہمارے دور کے اجتماعی دکھ، معاشرتی زوال، فرد کی نفسیاتی کشمکش اور عالمی سیاسی منظرنامے کا بھی گہرا مشاہدہ پیش کرتی ہے۔

مارکیز کے اس قول کہ “ادیب کچھ بھی لکھ سکتا ہے، بشرطیکہ وہ قاری سے منوا سکے”، کو نعیم بیگ عملی طور پر سچ کر دکھاتے ہیں۔ ان کا اسلوب روایتی علامت نگاری یا سادہ بیانی سے ہٹ کر ایک ایسا متوازن اظہار ہے جو فکری جمالیات کے ساتھ ساتھ قاری کے دل و دماغ پر گہرا اثر چھوڑتا ہے۔

کتاب کے افسانے “جہاز کب آئیں گے”, “چھتا”, “آخری معرکہ”, “نیا سماج”, “تسخیر”, “باؤنڈری لائن”, “لکڑی کی دیوار”, “حلف”, “خطِ استواء”, “ڈیپارچر لاؤنج”, “سائے کے پیچھے”, اور عنوانی کہانی “پیچھا کرتی آوازیں” ایک وسیع موضوعاتی دائرہ قائم کرتے ہیں۔ یہ افسانے دہشت گردی، مہاجرت، طبقاتی کشمکش، ریاستی نااہلی، انسانی المیے، تنہائی، فرد کی باطنی الجھنوں اور سماجی ناہمواری جیسے موضوعات کو نہایت موثر انداز میں بیان کرتے ہیں۔

خاص طور پر آئی ڈی پیز، جنگ کے اندوہناک مناظر، فوجی قربانیوں کے غیر نتیجہ خیز ہونے، ریاستی اداروں کی کوتاہیوں، اور ایک یوٹوپیائی معاشرے کے خواب جیسے حساس موضوعات پر لکھے گئے افسانے موجودہ دور کی تاریخ کے وہ صفحات ہیں جو اکثر نظر انداز کر دیے جاتے ہیں۔

“پیچھا کرتی آوازیں” صرف افسانوں کا مجموعہ نہیں، بلکہ ایک ایسا آئینہ ہے جو قاری کو اپنے گرد و پیش، اپنی تاریخ اور اپنے وجود کے سوالات سے روبرو کرتا ہے۔ نعیم بیگ کی تحریریں چونکانے کے لیے نہیں، سمجھانے کے لیے لکھی گئی ہیں — وہ قاری کو سوچ کی ایک ایسی راہ پر چھوڑ دیتے ہیں جہاں ہر موڑ پر نئی معنویت جنم لیتی ہے۔

یہ کتاب نہ صرف ادب کے سنجیدہ قاری کے لیے ایک بیش قیمت سرمایہ ہے بلکہ نئی نسل کے لکھاریوں کے لیے بھی ایک فکری رہنما ہے۔ اردو افسانے کی روایت میں یہ مجموعہ یقیناً ایک نمایاں اضافہ ہے، اور نعیم بیگ کا نام اس روایت کو آگے بڑھانے والوں میں معتبر حیثیت اختیار کر چکا ہے۔

The post Peecha Karti Awazeen appeared first on Manshurat.

]]>
https://manshurat.pk/product/%d9%be%db%8c%da%86%da%be%d8%a7-%da%a9%d8%b1%d8%aa%db%8c-%d8%a2%d9%88%d8%a7%d8%b2%db%8c%da%ba/feed/ 0 10384
Zindagi Kia Ha https://manshurat.pk/product/%d8%b2%d9%86%d8%af%da%af%db%8c-%da%a9%db%8c%d8%a7-%db%81%db%92/ https://manshurat.pk/product/%d8%b2%d9%86%d8%af%da%af%db%8c-%da%a9%db%8c%d8%a7-%db%81%db%92/#respond Mon, 26 Aug 2024 07:09:36 +0000 https://manshurat.pk/?post_type=product&p=10369 ہر انسان زندگی پاتا ہے، اپنی عمر جیتا اور اس کے مکمل ہونے پر اس دنیا سے چلا جاتا ہے۔ وہ زندگی بھر خود سے اور سب سے یہی سوال کرتا دکھائی دیتا ہے۔ ’’زندگی کیا ہے؟‘‘
زندگی کے جتنے روپ ہیں، اُتنے ہی بہروپ بھی ہیں۔ فلسفی، شاعر، ادیب، تاریخ دان، سیاست دان ، مزدور، کسان، مستری، انجینئر، ڈاکٹر، بے روزگار، بے کار…
ہر انسان کی زندگی دوسرے سے مختلف اور منفرد ہے۔ یہ زندگی چونکا دیتی ہے، رُلا دیتی ہے اور بے ساختہ ہنسا بھی دیتی ہے۔
جیلانی بی اے کی تحریروں میں زندگی کے تمام رنگ اور تمام رُخ نظر آتے ہیں

The post Zindagi Kia Ha appeared first on Manshurat.

]]>
زندگی کیا ہے
مصنف: جیلانی بی اے

زندگی کیا ہے جیلانی بی اے کا وہ افسانوی مجموعہ ہے جو انسانی زندگی کی گہرائیوں میں اتر کر اُس کے بنیادی سوالات اور جذبات کو انتہائی نفاست اور جرات کے ساتھ بیان کرتا ہے۔ یہ محض افسانے نہیں بلکہ زندگی کے پیچیدہ پہلوؤں پر ایک صاحبِ بصیرت فنکار کی گہری نظر اور حساس مشاہدے کی جھلک ہیں۔

جیلانی کا مطالعہ وسیع، مشاہدہ گہرا اور اسلوب سادہ، شستہ اور رواں ہے۔ ان کے افسانے کسی خاص سماجی یا وقتی مسئلے پر مبنی نہیں بلکہ انسانی وجود، جذبات اور فطرت کے دائمی سوالات پر مبنی ہیں۔ وہ روزمرہ کے سادہ واقعات سے آغاز کرتے ہیں، اور تدریجاً قاری کو ایک ایسی ندرت سے آشنا کرتے ہیں جس میں زندگی کی کوئی نہ کوئی سچائی دھیمے مگر دلنشین انداز میں ظاہر ہو جاتی ہے۔

اس مجموعے کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں انسانی جذبات، خصوصاً مردوں کے جنسی ہیجانات کو بے باکی مگر وقار کے ساتھ زیرِ بحث لایا گیا ہے — وہ پہلو جسے بیشتر دینی مزاج رکھنے والے ادیب نظر انداز کرتے رہے۔ جیلانی اس جذبے کی حقیقت کو سامنے لا کر قاری کو اپنی نفسیاتی پرتوں کی تفہیم کا موقع دیتے ہیں اور ایک اخلاقی بند باندھنے کا شعور بھی عطا کرتے ہیں۔

انگریزی ادب کے گہرے مطالعے نے ان کے اسلوب اور فکری انداز کو ایک جدید اور بلیغ رنگ عطا کیا ہے۔ ان کی کہانیوں میں نہ صرف فلسفیانہ گہرائی ہے بلکہ تخیل کی پرواز اور انسان دوستی کی چمک بھی نمایاں ہے۔ جیلانی صاحب کے لیے مسکراہٹ محض جذبہ نہیں بلکہ طرزِ زندگی تھی — وہ قاری کو انہی مسکراتے جذبوں کے سائے میں زندگی کی اصل حقیقت سے روشناس کراتے ہیں۔

زندگی کیا ہے ایک ایسا مجموعہ ہے جو ہر قاری کو دعوت دیتا ہے کہ وہ خود سے یہ سوال کرے — “زندگی کیا ہے؟” — اور جیلانی کے افسانوں کے آئینے میں اپنے اندر جھانکے۔

یہ کتاب ادب، فلسفہ، نفسیات اور زندگی کے پیچیدہ سوالات سے دلچسپی رکھنے والے ہر فرد کے لیے ایک بیش بہا تحفہ ہے۔

The post Zindagi Kia Ha appeared first on Manshurat.

]]>
https://manshurat.pk/product/%d8%b2%d9%86%d8%af%da%af%db%8c-%da%a9%db%8c%d8%a7-%db%81%db%92/feed/ 0 10369
Dawam E Zindagi https://manshurat.pk/product/dawam-e-zindagi/ https://manshurat.pk/product/dawam-e-zindagi/#respond Fri, 05 Apr 2024 07:34:13 +0000 https://manshurat.pk/?post_type=product&p=9874 دوامِ زندگی ایک حساس دل، بیدار ذہن اور درد مند روح کی سچی تحریروں کا مجموعہ ہے۔ یہ کہانیاں زندگی کے مختلف مرحلوں میں، شدت سے محسوس کیے گئے لمحات کو قلمبند کرنے کی ایک فکری کوشش ہیں۔ جبین چیمہ کا قلم اپنے وقت، معاشرے، اور امتِ مسلمہ کے دکھوں کا آئینہ دار ہے—جو تحریر کو محض مشغلہ نہیں، ایک ذمہ داری سمجھتا ہے۔

پنجاب یونیورسٹی کے ہوسٹل میں آغاز پانے والے خیالات سے لے کر دیارِ غیر کے فکری سفر تک، یہ کتاب ایک مسلسل ذہنی اور روحانی ارتقاء کی داستان سناتی ہے۔ ان تحریروں میں روایتی افسانوی رنگ کم ہے، مگر دین، اقدار، اور شعوری بیداری کی گہرائی نمایاں ہے۔

دوامِ زندگی قاری کو محض تفریح نہیں دیتی، بلکہ ایک فکری، اخلاقی اور دینی مکالمے میں شریک کرتی ہے۔ یہ اُن لکھنے والیوں کے لیے ایک مثال ہے جو قلم کو امت کی اصلاح کا ذریعہ بنانا چاہتی ہیں۔

The post Dawam E Zindagi appeared first on Manshurat.

]]>
دوامِ زندگی از جبین چیمہ — تفصیلی تعارف و تبصرہ
دوامِ زندگی محض افسانوں کا مجموعہ نہیں، بلکہ ایک ایسے حساس دل اور فکری روح کا اظہاریہ ہے جو زندگی، دین اور معاشرتی احساسات کو نہایت شدت سے محسوس کرتی ہے، اور پھر ان محسوسات کو تحریر میں ڈھال کر قارئین تک پہنچاتی ہے۔ جبین چیمہ کی یہ کتاب اُن لمحوں کا حاصل ہے جو کبھی پنجاب یونیورسٹی کے ہوسٹل میں بکھرے کاغذوں پر رقم ہوئے، اور کبھی دیارِ غیر کی خاموش فضا میں قلم کی نوک سے کاغذ پر اترے۔

ان تحریروں کی بنیاد کوئی ادبی شہرت یا اشاعتی منصوبہ نہ تھا۔ یہ کہانیاں دل کے اندر سے نکلی وہ صدائیں ہیں جو احساس، ایمان، تعلق اور ذمہ داری کے جذبے سے لکھی گئیں۔ ابتدا میں یہ صفحات صرف ذاتی مسودے تھے، جو کسی پرچے یا اشاعت کا حصہ بننے کے ارادے سے نہیں، بلکہ دل کے بوجھ کو ہلکا کرنے کے لیے لکھے گئے۔ مگر جب ان میں سے ایک تحریر، مدیرہ پکار کی توجہ کا مرکز بنی، تو ان لفظوں کو اپنی راہ خود مل گئی۔

دوامِ زندگی ایک فکری اور جذباتی سفر کی داستان ہے—ایسا سفر جو مصنفہ کی ذاتی زندگی، گھریلو ذمہ داریوں، اور بیرون ملک قیام جیسے مراحل سے گزرا مگر کبھی مطالعے اور فکر سے منقطع نہ ہوا۔ ان تحریروں میں روایتی افسانوی ڈھانچے کی بجائے ایک سادہ، سچّی، اور مخلص آواز موجود ہے جو براہِ راست قاری کے دل سے جا ٹکراتی ہے۔ ان میں نہ فینٹسی ہے، نہ غیرضروری جذباتی رنگ آمیزی؛ بلکہ وہ حقیقی مشاہدات، تجربات، اور فکری تقاضے ہیں جو ایک دیندار اور باشعور خاتون کی آنکھوں سے دنیا کو دیکھنے کا انداز واضح کرتے ہیں۔

ان صفحات پر امتِ مسلمہ کا درد بھی ہے، عورت کے احساسات کی جھلک بھی، دینداری کا شعور بھی اور معاشرتی رویوں پر فکری مکالمہ بھی۔ مصنفہ نے کسی سطحی رومانویت، مصنوعی ڈرامائیت یا لفظی بازیگری کے بغیر اپنے قلم کو ذمہ دارانہ انداز میں استعمال کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی تحریریں پڑھنے والے کو محض مسرّت نہیں، بلکہ سوچنے، محسوس کرنے، اور کسی بڑے مقصد سے جڑنے کی تحریک دیتی ہیں۔

The post Dawam E Zindagi appeared first on Manshurat.

]]>
https://manshurat.pk/product/dawam-e-zindagi/feed/ 0 9874
Barish Ke Baad https://manshurat.pk/product/barish-ke-baad/ https://manshurat.pk/product/barish-ke-baad/#respond Fri, 16 Feb 2024 10:32:53 +0000 https://manshurat.pk/?post_type=product&p=8990 "بارش کے بعد" بشریٰ تسنیم کے فکر و احساس، تربیت و مشاہدے، اور دینی و سماجی شعور کا آئینہ دار افسانوی مجموعہ ہے۔ ان کہانیوں میں متوسط طبقے کی معاشرت، اقدار کی شکست و ریخت، اور دورِ جدید کی منفی یلغار کو نرمی، گہرائی اور حقیقت پسندی سے بیان کیا گیا ہے۔

بشریٰ کا قلم سادگی، سوز اور خلوص سے لبریز ہے۔ ان کی تحریریں قاری کو نیکی کی طرف راغب اور برائی سے بچنے کا شعوری پیغام دیتی ہیں۔ افسانے محض بیانیے نہیں، بلکہ روح کو جھنجھوڑنے والے تجربات کا عکس ہیں، جیسے "بارش کے بعد"، "وہ دل، وہ دیا"، اور "ترا آئینہ ہے وہ آئینہ"۔

یہ کتاب اُن قارئین کے لیے ہے جو ادب میں فکری گہرائی، روحانی تازگی اور مثبت پیغام تلاش کرتے ہیں۔

The post Barish Ke Baad appeared first on Manshurat.

]]>
کتاب کا تعارف: “بارش کے بعد” از بشریٰ تسنیم

بشریٰ تسنیم کی تخلیقی کاوش “بارش کے بعد” محض افسانوں کا مجموعہ نہیں، بلکہ احساس و شعور، تربیت و مشاہدہ، اور فکری و ادبی وراثت کا دلنشین اظہار ہے۔ یہ کتاب اُن کہانیوں پر مشتمل ہے جو نہ صرف نیم شہری، نیم دیہی متوسط طبقے کے معاشرتی تجربات اور نفسیاتی کیفیات کو عکاسی فراہم کرتی ہیں، بلکہ قاری کے ضمیر کو بھی جھنجھوڑتی ہیں۔

بشریٰ تسنیم کو اللہ تعالیٰ نے احساس و شعور کی نعمت کے ساتھ ساتھ اظہار و بیان کی قدرت بھی عطا کی ہے، جسے وہ دین، تہذیب، اقدار اور معاشرت کے حوالے سے بھرپور انداز میں بروئے کار لاتی ہیں۔ ان کے افسانے جذبات کی شدت، فکر کی گہرائی اور مشاہدے کی گیرائی سے لبریز ہیں، اور قاری کو نہ صرف سوچنے پر مجبور کرتے ہیں بلکہ اسے نیکی اور سچائی کی طرف راغب کرنے کا ذریعہ بھی بنتے ہیں۔

“بارش کے بعد” میں شامل افسانے روایتی مرچ مصالحہ سے پاک، مگر دل سے لکھے گئے ہیں، جو براہِ راست دل تک پہنچتے ہیں۔ ان میں کردار سازی، جزئیات نگاری اور زبان و بیان کی مہارت ایک ساتھ جلوہ گر ہے۔ بشریٰ تسنیم کا قلم نہ صرف رشتوں کی نزاکتوں، معاشرتی تبدیلیوں اور اقدار کی شکست و ریخت کو بیان کرتا ہے بلکہ قومی سانحات جیسے سقوطِ ڈھاکا جیسے موضوعات کو بھی فنکارانہ انداز میں بیان کرتا ہے۔

اس کتاب کی کہانیاں قاری کو تیز رفتاری سے نہیں بلکہ دھیرے دھیرے زندگی کی حقیقتوں سے روشناس کراتی ہیں، جیسے “بارش کے بعد”، “وہ دل، وہ دیا”، اور “ترا آئینہ ہے وہ آئینہ”۔ بشریٰ تسنیم کے لیے کہانی لکھنا محض اظہارِ فن نہیں بلکہ ایک فکری، اخلاقی اور دینی ذمہ داری بھی ہے، جو ان کے اسلوب، طرزِ تحریر اور تخلیقی اخلاص میں نمایاں ہے۔

“بارش کے بعد” ان لکھاریوں کے لیے بھی ایک مثال ہے جو ادب کو محض تفریح نہیں بلکہ تربیت کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ یہ کتاب ان تمام قارئین کے لیے ہے جو ادب میں سچائی، اخلاص، فکری بالیدگی اور روحانی تازگی تلاش کرتے ہیں۔

یہ کتاب ایک سادہ اور شفاف قلم کی وہ بارش ہے جو قاری کے دل و دماغ کو تازگی عطا کرتی ہے — اور یقین دلاتی ہے کہ بارش کے بعد موسم ہمیشہ بدلتا ہے۔

The post Barish Ke Baad appeared first on Manshurat.

]]>
https://manshurat.pk/product/barish-ke-baad/feed/ 0 8990
Dil Pay Dastak https://manshurat.pk/product/dil-pay-dastak/ https://manshurat.pk/product/dil-pay-dastak/#respond Fri, 11 Feb 2022 02:05:07 +0000 https://demo2wpopal.b-cdn.net/bookory/product/heavy-duty-copper-bottle/ "دل پہ دستک" دل سے نکلے خیالات اور یادوں کا ایسا مجموعہ ہے جو زندگی کے چھوٹے مگر معنی خیز لمحات کو سادگی اور گہرائی سے بیان کرتا ہے۔ یہ کتاب بچپن کے تجربات، عبادات سے جُڑی عادات، اور انسانی کمزوریوں کو نرمی سے چھوتی ہے اور قاری کو خود احتسابی کی دعوت دیتی ہے۔

مصنف نے اپنے اسکول کے دنوں سے ایک معمولی سے سرکاری حکم کو بنیاد بنا کر دکھایا ہے کہ کیسے چھوٹے فیصلے زندگی بھر کی عادات میں بدل جاتے ہیں۔ ہر تحریر ایک دستک ہے جو قاری کے دل پر اثر چھوڑتی ہے۔

156 منتخب کالمز پر مشتمل یہ کتاب تعمیری سوچ، روحانی ترقی اور نرم مزاح سے بھرپور ہے۔ "دل پہ دستک" نہ نصیحت کرتی ہے، نہ حکم دیتی ہے—بس خاموشی سے بہتر انسان بننے کی راہ دکھاتی ہے۔

The post Dil Pay Dastak appeared first on Manshurat.

]]>
“دل پہ دستک”

“دل پہ دستک” صرف ایک مجموعۂ تحریر نہیں، بلکہ ایک دل سے نکلے ہوئے خیالات، تجربات اور یادوں کا ایسا قیمتی ذخیرہ ہے جو ہر حساس قاری کے دل کی زمین پر نرمی سے دستک دیتا ہے۔ یہ کتاب روزمرہ زندگی کے اُن لمحات کو سادہ مگر گہرے پیرائے میں بیان کرتی ہے جو ہمارے اندر کی تبدیلی کا نقطۂ آغاز بن سکتے ہیں۔ مصنف نے بچپن کے معمولات، اسکول کے تجربات، عبادات سے جُڑی عادات، اور معاشرتی رویّوں کو ایسے دلنشین انداز میں بیان کیا ہے کہ ہر تحریر ایک آئینہ بن جاتی ہے—جس میں قاری خود کو دیکھ سکتا ہے۔

ایک پراثر واقعے سے شروع ہونے والی یہ تحریر ہمیں بہاولنگر کے ایک دیہی اسکول کی جانب لے جاتی ہے جہاں نماز کی باجماعت ادائیگی کے ایک “معصوم سے حکم” نے کئی بچوں کی زندگی بدل دی۔ وہی بچے بڑے ہو کر جب عملی زندگی میں آئے، تو ان کی عبادات، ان کا طرزِ فکر، اور ان کا روحانی شعور اس ایک تربیتی لمحے کا عکس بن چکا تھا۔

یہ کالم نہ صرف انفرادی تربیت کی روشن مثالیں فراہم کرتے ہیں، بلکہ ایک نرم و نازک مزاح کے ساتھ ہمیں یہ باور بھی کرواتے ہیں کہ انسان ہونے کا مطلب فرشتہ بننا نہیں، بلکہ شعوری طور پر بہتر انسان بننے کی مسلسل سعی ہے۔ بارش کی خوشی، تراویح کی کیفیت، جماعت کی رغبت، اور معمولاتِ زندگی میں چھپی عبادات—یہ سب اس کتاب میں ایسی تاثیر کے ساتھ بیان ہوئے ہیں کہ پڑھتے ہوئے آنکھیں نم اور دل روشن ہو جاتا ہے۔

“دل پہ دستک” دراصل اُن 156 کالمز میں سے منتخب تحریروں کا نچوڑ ہے جو مصنف نے مختلف اخبارات میں لکھے اور جو بلامبالغہ ہزاروں قارئین کے دلوں کی دھڑکن بنے۔ یہی وہ تحریریں ہیں جنہیں یونیسیف جیسے عالمی ادارے نے بھی سراہا اور پاکستان کی جامعات میں شخصی تربیت کے حوالے سے قابلِ قدر سمجھا گیا۔

کتاب کی سب سے خوبصورت بات یہ ہے کہ یہ ہمیں بغیر کسی وعظ، نصیحت یا حکم کے، خوداحتسابی کی دعوت دیتی ہے۔ یہ زندگی، عبادت، رویوں اور تعلقات کو نئے زاویے سے دیکھنے کا موقع دیتی ہے۔ سادہ نثر، گہرا مشاہدہ، اور سچے جذبات کی آمیزش، اس کتاب کو ہر عمر اور ہر ذوق کے قاری کے لیے خاص بنا دیتی ہے۔

یہ کتاب اُن تمام افراد کے لیے ایک نعمت ہے جو چاہتے ہیں کہ زندگی صرف گزاری نہ جائے، بلکہ اسے بہتر، بامقصد اور دل کے سکون سے بھرپور بنایا جائے۔

“دل پہ دستک”—یہ صرف لفظ نہیں، ایک دعوت ہے… سوچنے، رکنے، جھکنے اور سنورنے کی

The post Dil Pay Dastak appeared first on Manshurat.

]]>
https://manshurat.pk/product/dil-pay-dastak/feed/ 0 83
Rabtay Tu Hoty Hain https://manshurat.pk/product/rabtay-tu-hoty-hain/ https://manshurat.pk/product/rabtay-tu-hoty-hain/#respond Fri, 11 Feb 2022 02:05:06 +0000 https://demo2wpopal.b-cdn.net/bookory/product/heavy-duty-granite-shirt/ قانتہ رابعہ کا یہ افسانوی مجموعہ اُن مشاہدات، تجربات اور احساسات کا نچوڑ ہے جو ایک حساس دل اور متحرک ذہن نے برسوں کے سفر میں سمیٹے۔ ان افسانوں میں عورت، خاندان، معاشرہ اور روزمرہ زندگی کے مسائل کو سادہ مگر مؤثر انداز میں بیان کیا گیا ہے۔

یہ تحریریں معروف خواتین رسائل جیسے پکارِ ملت، بتول، عفت، پاکیزہ، شعاع اور خواتین ڈائجسٹ میں شائع ہو چکی ہیں، اور اصلاحِ معاشرہ کے جذبے سے سرشار ہیں۔ قانتہ رابعہ کا قلم زندگی کے سچے رنگوں کو اس انداز میں بیان کرتا ہے کہ قاری نہ صرف متاثر ہوتا ہے بلکہ سوچنے پر بھی مجبور ہو جاتا ہے۔

یہ کتاب اُن قارئین کے لیے ہے جو ادب میں سچائی، مقصدیت اور معاشرتی شعور تلاش کرتے ہیں۔

The post Rabtay Tu Hoty Hain appeared first on Manshurat.

]]>
قانتہ رابعہ کا یہ افسانوی مجموعہ اُن مشاہدات، تجربات اور احساسات کا نچوڑ ہے جو ایک حساس دل اور باشعور ذہن نے برسوں کے سفر میں جذب کیے۔ یہ افسانے محض تخیلاتی کہانیاں نہیں بلکہ معاشرے کے حقیقی مسائل، انسانی جذبات، سماجی ناہمواریوں، اور اقدار کی ٹوٹ پھوٹ کو قلمبند کرنے کی ایک مخلصانہ کوشش ہیں۔

قانتہ رابعہ کا اسلوب سادہ، رواں اور پر اثر ہے، جو قارئین کو براہِ راست مخاطب کرتا ہے۔ ان کی تحریریں خواتین و طالبات کے معتبر رسائل جیسے پکارِ ملت، بتول، عفت، پاکیزہ، شعاع، خواتین ڈائجسٹ اور کرن میں شائع ہو کر ہزاروں قارئین کے دلوں میں جگہ بنا چکی ہیں۔

مصنفہ افسانے کو محض فن کا نمونہ نہیں، بلکہ زندگی کی اصلاح، شعور کی بیداری اور دلوں کی نرمی کا ذریعہ سمجھتی ہیں۔ ان کی تربیت ابتدائے عمر ہی سے ایسے روحانی و علمی ماحول میں ہوئی جہاں علم، ادب، دعا اور دردِ دل کو بنیادی مقام حاصل تھا۔ ان کا ماننا ہے کہ جو کچھ لکھا، وہ زندگی کے تلخ و شیریں لمحات کا عکس ہے—اور اگر اسے “افسانہ” کہا جاتا ہے تو وہ اسے زندگی کے سچ کا دوسرا نام تصور کرتی ہیں۔

اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں نہ صرف عورت کے جذبات، خاندانی نظام اور معاشرتی رویوں کو نمایاں کیا گیا ہے، بلکہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایک حساس دل کس طرح خود کو حالات کے مقابل رکھتا ہے اور پھر قلم کے ذریعے اظہار کرتا ہے۔

یہ مجموعہ اُن قارئین کے لیے ہے جو ادب کو صرف الفاظ کی بازی گری نہیں، بلکہ زندگی کی سچائی، معاشرتی شعور اور اصلاحِ احوال کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔

The post Rabtay Tu Hoty Hain appeared first on Manshurat.

]]>
https://manshurat.pk/product/rabtay-tu-hoty-hain/feed/ 0 75
Khamoshi Pechay Shor https://manshurat.pk/product/khamoshi-pechay-shor/ https://manshurat.pk/product/khamoshi-pechay-shor/#respond Fri, 11 Feb 2022 02:05:06 +0000 https://demo2wpopal.b-cdn.net/bookory/product/ergonomic-concrete-watch/ "خاموشی پیچھے شور" — اختر عباس

اختر عباس کا افسانوی مجموعہ "خاموشی پیچھے شور" زندگی کے اُن لمحوں کو بیان کرتا ہے جو بظاہر خاموش ہوتے ہیں مگر اندر ہی اندر جذبات، یادوں اور احساسات کا شور لیے ہوتے ہیں۔
ان کہانیوں میں بچپن کی گلیاں، مسجد کی اذان، سفید بلی کی رفاقت، اور رشتوں کی گہرائی ہے—سب کچھ جو قاری کو اپنے اندر سمیٹ لیتا ہے۔

یہ صرف افسانے نہیں بلکہ زندگی سے جڑی سچی تصویریں ہیں، جو نرم لہجے میں گہرے پیغام دیتی ہیں۔ منشورات کی یہ اشاعت ادب کو ایک فکری دعوت سمجھتی ہے اور مصنف کے قلم سے نکلی یہ تحریریں امید، شکر اور تعلق کی اہمیت اجاگر کرتی ہیں۔

The post Khamoshi Pechay Shor appeared first on Manshurat.

]]>
خاموشی پیچھے شور” — اختر عباس

اختر عباس کا افسانوی مجموعہ “خاموشی پیچھے شور” ایک ایسی تخلیقی دنیا کی جھلک پیش کرتا ہے جہاں کہانی خامشی سے جنم لیتی ہے، مگر اس کے بطن میں ایک گہرا شور چھپا ہوتا ہے—زندگی کا شور، جذبات کا شور، یادوں کا شور، اور انسان کے اندر جاری کشمکش کا شور۔

یہ کہانیاں اس سفید بلی کی مانند ہیں جو مصنف کے ساتھ دبے پاؤں چلتی، کبھی محبت سے لپٹتی، کبھی احتجاجی آواز نکالتی، مگر ہر لمحہ ساتھ نبھاتی ہے۔ اسی طرح یہ کہانیاں بھی قاری کے ساتھ خامشی سے چلتی ہیں، کبھی گہرے غور و فکر پر مجبور کرتی ہیں اور کبھی دل کو چھو لینے والی نرم سی مسکراہٹ بخشتی ہیں۔

مصنف کی پہلی کتاب “دل پہ دستک” کے بعد یہ دوسرا مجموعہ اُن یادوں، رشتوں، تجربوں اور مشاہدات کا تسلسل ہے جو زندگی کی دھوپ چھاؤں میں پروان چڑھے۔ ان کہانیوں میں بچپن کی گلیاں ہیں، مسجد کی اذان ہے، بھائی کے ساتھ کی شوخیاں ہیں، اور اس سب کے بیچ زندگی کی وہ اصل حقیقت ہے جو ہر انسان کو خود سے روبرو کر دیتی ہے۔

منشورات کی یہ پیشکش اس بات کا ثبوت ہے کہ ادب صرف تفریح نہیں، بلکہ ایک

“خاموشی پیچھے شور” — اختر عباس

اختر عباس کا افسانوی مجموعہ “خاموشی پیچھے شور” زندگی کے اُن لمحوں کو بیان کرتا ہے جو بظاہر خاموش ہوتے ہیں مگر اندر ہی اندر جذبات، یادوں اور احساسات کا شور لیے ہوتے ہیں۔
ان کہانیوں میں بچپن کی گلیاں، مسجد کی اذان، سفید بلی کی رفاقت، اور رشتوں کی گہرائی ہے—سب کچھ جو قاری کو اپنے اندر سمیٹ لیتا ہے۔

یہ صرف افسانے نہیں بلکہ زندگی سے جڑی سچی تصویریں ہیں، جو نرم لہجے میں گہرے پیغام دیتی ہیں۔ منشورات کی یہ اشاعت ادب کو ایک فکری دعوت سمجھتی ہے اور مصنف کے قلم سے نکلی یہ تحریریں امید، شکر اور تعلق کی اہمیت اجاگر کرتی ہیں۔

فکری دعوت ہے—ایسی دعوت جو انسان کو تعمیری سوچ، بہتر طرزِ عمل اور بامقصد زندگی کی طرف لے جائے۔ یہی وجہ ہے کہ “خاموشی پیچھے شور” صرف افسانوں کا مجموعہ نہیں بلکہ قاری کے دل و ذہن پر پڑنے والی ایک خاموش، لیکن گونج دار دستک ہے۔

ڈاکٹر انور سدید کے مطابق، اختر عباس کی کہانیاں سادگی میں گہرائی، نرمی میں شدت، اور تفریح میں تربیت کا امتزاج ہیں۔ ان کا اسلوب پراثر اور مشاہدہ گہرا ہے۔ ان کے افسانے زندگی کے نرم و نازک گوشوں کو اس مہارت سے چُھوتے ہیں کہ قاری دیر تک ان کے اثر سے باہر نہیں نکل پاتا۔یہ کتاب ان قاری دوست دلوں کے لیے ہے جو لفظوں کی خامشی میں زندگی کا شور سن سکتے ہیں۔

The post Khamoshi Pechay Shor appeared first on Manshurat.

]]>
https://manshurat.pk/product/khamoshi-pechay-shor/feed/ 0 77
Chorian https://manshurat.pk/product/chorian/ https://manshurat.pk/product/chorian/#respond Fri, 11 Feb 2022 02:05:01 +0000 https://demo2wpopal.b-cdn.net/bookory/product/synergistic-concrete-gloves/ چوڑیاں
ثمرہ سعید

چوڑیاں ثمرہ سعید کے افسانوں کا مجموعہ ہے جو ان افراد کی کہانیاں بیان کرتا ہے جو زندگی کے حاشیے پر رہتے ہیں۔ یہ کہانیاں خاموش جدوجہد، چھپے ہوئے حوصلے اور ان دیکھے خوابوں کو بے ساختہ انداز میں سامنے لاتی ہیں۔

سادہ مگر اثر انگیز انداز میں لکھی گئی یہ کتاب اُن قارئین کے لیے ہے جو انسان کی اندرونی طاقت اور سماجی حقیقتوں کو سمجھنے کا شعور رکھتے ہیں

The post Chorian appeared first on Manshurat.

]]>
چوڑیاں
ثمرہ سعید

چوڑیاں معروف افسانہ نگار ثمرہ سعید کا ایک فکر انگیز اور جذباتی افسانوی مجموعہ ہے، جو اُن لوگوں کی زندگیوں پر روشنی ڈالتا ہے جو معاشرے کی نظر سے اوجھل رہتے ہیں، لیکن اپنی خاموش جدوجہد اور غیرمعمولی استقامت سے زندگی کے حقیقی ہیرو ثابت ہوتے ہیں۔

ثمرہ سعید ایک حساس لکھاری ہیں جنہوں نے ہمیشہ معاشرتی ناانصافی، طبقاتی فرق، جذباتی گھٹن اور عورت کے داخلی احساسات کو موضوع بنایا ہے۔ ان کی تحریر نہایت پختہ، سادہ مگر بھرپور تاثر کی حامل ہوتی ہے۔ چوڑیاں میں شامل افسانے بھی اسی روایت کا تسلسل ہیں، جن میں زندگی کے چھوٹے مگر معنی خیز لمحات کو بےحد خوبصورتی سے پیش کیا گیا ہے۔

یہ کہانیاں ان کرداروں کی داستانیں ہیں جو بظاہر معمولی نظر آتے ہیں، مگر اندر سے عظیم حوصلے، مضبوط ارادوں اور ان کہی تکالیف کے حامل ہوتے ہیں۔ خواہ وہ ایک مجبور ماں ہو، پسے ہوئے طبقے کا نوجوان، یا کسی بازار میں زندگی کی سانسیں گننے والی عورت—ثمرہ سعید ان سب کو وہ مقام دیتی ہیں جو وہ حقیقی معنوں میں مستحق ہیں۔

چوڑیاں صرف کہانیوں کا مجموعہ نہیں، بلکہ یہ ان لوگوں کی گواہی ہے جنہیں معاشرے نے کبھی مکمل طور پر نہیں سنا۔ یہ کتاب ان قارئین کے لیے ہے جو زندگی کی تلخیوں اور انسانی جذبوں کی گہرائی کو محسوس کرنا چاہتے ہیں۔

منشورات فخر کے ساتھ یہ ادبی مجموعہ پیش کر رہا ہے، جو نہ صرف اردو افسانے کی روایت کو آگے بڑھاتا ہے بلکہ قاری کو سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ اصل بہادری کہاں پائی جاتی ہے — ان خاموش کرداروں میں جو ہر روز زندگی سے لڑتے ہیں، بنا کسی صلے کی امید کے

The post Chorian appeared first on Manshurat.

]]>
https://manshurat.pk/product/chorian/feed/ 0 51
Sultan Zangi Ki Bewa https://manshurat.pk/product/sultan-zangi-ki-bewa/ https://manshurat.pk/product/sultan-zangi-ki-bewa/#respond Fri, 11 Feb 2022 02:05:00 +0000 https://demo2wpopal.b-cdn.net/bookory/product/incredible-paper-shoes/ سلطان زنگی کی بیوہ
ڈاکٹر اختر حسین عزمی

سلطان زنگی کی بیوہ ایک تاریخی، فکری اور اصلاحی کہانی ہے جو نورالدین زنگی کی والدہ کے کردار کے ذریعے ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ تاریخ کی بڑی تبدیلیاں ہمیشہ باشعور اقلیت کے ہاتھوں آتی ہیں۔ یہ کتاب صلیبی جنگوں کے پس منظر میں مسلمانوں کی زوال پذیر حالت اور ایک بہادر خاتون کی مزاحمت کو اُجاگر کرتی ہے، جو اپنے دائرۂ اثر میں اصلاح کا علم بلند کرتی ہے۔

مصنف نے موجودہ دور کی سیاسی سازشوں، مسلم ممالک کی بے بسی اور مغربی یلغار کو تاریخ کی روشنی میں پرکھنے کی کوشش کی ہے۔ یہ کتاب ہر اُس قاری کے لیے اہم ہے جو ماضی سے سبق سیکھ کر حال کو سنوارنے کا جذبہ رکھتا ہو۔

The post Sultan Zangi Ki Bewa appeared first on Manshurat.

]]>
: سلطان زنگی کی بیوہ
ڈاکٹر اختر حسین عزمی

سلطان زنگی کی بیوہ ایک فکری، تاریخی اور اصلاحی کہانی ہے جو صرف ماضی کی ایک عظیم اسلامی شخصیت کی یاد نہیں دلاتی، بلکہ دورِ حاضر کے سیاسی و سماجی منظرنامے کو بھی بےنقاب کرتی ہے۔ یہ کتاب ہمیں تاریخ کے اس موڑ پر لے جاتی ہے جب مسلمان حکمرانوں کی کمزوری، مفاد پرستی اور بےحسی نے قبلہ اوّل بیت المقدس کو صلیبیوں کے حوالے کر دیا، اور ایک عورت… سلطان نورالدین زنگی کی بیوہ… اس مایوس کن فضا میں حوصلے، غیرت اور مزاحمت کی علامت بن کر اُبھرتی ہے۔

یہ کہانی ہمیں باور کراتی ہے کہ تاریخ میں حقیقی تبدیلی ہمیشہ باشعور اور شکر گزار اقلیت ہی لاتی ہے، وہ افراد جو اپنے دائرہ اختیار میں مزاحمت اور اصلاح کا فریضہ انجام دیتے ہیں، وہی قوموں کی تقدیر بدلنے کا سبب بنتے ہیں۔ سلطان زنگی کی بیوہ اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ عورت کا کردار محض پس منظر میں نہیں ہوتا بلکہ اگر وہ عزم، بصیرت اور حکمت سے لیس ہو تو وہ سلطنتوں کے رخ بدل سکتی ہے۔

کتاب میں ماضی کی صلیبی جنگوں اور موجودہ دور کے سیاسی کھیلوں کے مابین حیرت انگیز مماثلت کو اجاگر کیا گیا ہے—جیسے مسلم حکمرانوں کی بزدلی، مفاد پرستی، مغربی قوتوں کی چالاکیاں، اور مسلمانوں کی فکری غلامی۔ فلسطین، مصر، عراق اور افغانستان میں جاری ظلم کی تصویریں اور عالمی طاقتوں کی سازشیں اس کتاب کے فریم میں آج کی دنیا کو تاریخی آئینے میں دیکھنے کا موقع دیتی ہیں۔

یہ کتاب صرف ایک تاریخی کردار کی سوانح نہیں، بلکہ ایک دعوتِ فکر ہے—کہ ہم شکوے شکایت کی روش چھوڑ کر اپنے حصے کی شمع روشن کریں۔
یہ اُن لوگوں کے لیے ہے جو تاریخ سے سبق سیکھنا چاہتے ہیں، اور اُن کے لیے بھی جو حال کو سمجھ کر مستقبل کو بدلنے کی جرأت رکھتے ہیں۔

The post Sultan Zangi Ki Bewa appeared first on Manshurat.

]]>
https://manshurat.pk/product/sultan-zangi-ki-bewa/feed/ 0 45