Availability: In Stock

Parliament Dastoor Aur Adlia

 800

یہ کتاب پارلیمنٹ دستور عدلیہ ان کرداروں کو بے نقاب کرتی ہے جنہوں نے پارلیمان کے اختیارات پامال کیے، دستور اور قانون کے نفاذ میں رکاوٹیں ڈالیں، اور عدالتی فیصلوں کو اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھایا۔ یہ محض تاریخ کا بیان نہیں بلکہ ایک فکری جستجو ہے جو اداروں کی باہمی کشمکش اور اقتدار کی سیاست کے اثرات کو سامنے لاتی ہے

Description

آپ یقیناً جاننا چاہیں گے

پاکستان کی پارلیمانی تاریخ تسلسل سے محروم کیوں رہی؟

دستور سازی کس طرح ہوتی رہی اور رکاوٹیں کیا تھیں؟

عدلیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کس طرح اور کس نےاٹھائے؟

اداروں کی جنگ نے پاکستان کی ترقی کی راہیں کیسے مسدود کیے رکھیں؟

ان مشکل سوالات کا جواب یہ کتاب ہے جو:
پارلیمان ، اختیار اور اقتدار پامال کرنے والے کردار بے نقاب کرتی ہے۔

دستور، قانون اور بے لاگ نفاذ ناکام بنانے والوں کو سامنے لاتی ہے۔

عدالتی فیصلوں کو متنازع بنانے اور ٹھہرانے والے چہرے دکھاتی ہے۔

پروفیسر خورشید احمد کا شمار ان اہل علم و قلم میں ہوتا ہے، جنھوں نے قانون سازی اور قانون دانی میں یکساں مہارت سے خدمات سر انجام دیں۔ پاکستان کی سیاسی ، پارلیمانی اور دستوری تاریخ ان کے کام، کردار اور تذکرے سے ہی مکمل ہوتی ہے۔ پارلیمان اور عدلیہ، جن مراحل سے گزریں، وہ ان کے عینی شاہد بھی رہے اور بروقت خرابیوں کی نشان دہی بھی کرتے رہے۔

اعلیٰ تعلیم یافتہ ، قلم و قرطاس سے گہرا اور انمٹ رشتہ اور پیہم جدوجہد سے پاکستان کو دستورکی راہ پر ڈالنے کے لیے شان دار کردار ادا کیا۔ اہم ملی، قومی اور بین الاقوامی سطحوں پر ایوارڈز کے مستحق قرار پائے۔ شاہ فیصل ایوارڈ، اسلامک ڈویلپمنٹ پر ائز ان اسلامک اکنامکس، امریکن فنانس ہائوس پرائز ان اسلامک اکنامکس، ان میں سے چند ہیں۔ ستر سے زائد کتب، بے شمار مضامین اور اداریوں کے خالق پروفیسر صاحب پارلیمنٹ، دستور اور عدلیہ میں نہایت اہم نکات پر بے لاگ تجزیہ پیش کرتے نظر آتے ہیں

Additional information

Author

پروفیسر خورشید احمد

Price

Rs.800/-

ISBN

978-969-6368-15-8

Pages

190

Size

23×36/16

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “Parliament Dastoor Aur Adlia”

Your email address will not be published. Required fields are marked *