مولانا مودودی کی رفاقت میں Archives - Manshurat https://manshurat.pk/tag/مولانا-مودودی-کی-رفاقت-میں/ Manshurat Fri, 20 Dec 2024 11:20:08 +0000 en-US hourly 1 https://wordpress.org/?v=6.8.3 https://manshurat.pk/wp-content/uploads/2024/01/cropped-Man_Logo_New-1-32x32.jpg مولانا مودودی کی رفاقت میں Archives - Manshurat https://manshurat.pk/tag/مولانا-مودودی-کی-رفاقت-میں/ 32 32 228176289 مولانا مودودی کی رفاقت میں-ملک نواز احمد اعوان https://manshurat.pk/2024/11/14/%d9%85%d9%88%d9%84%d8%a7%d9%86%d8%a7-%d9%85%d9%88%d8%af%d9%88%d8%af%db%8c-%da%a9%db%8c-%d8%b1%d9%81%d8%a7%d9%82%d8%aa-%d9%85%db%8c%da%ba-%d9%85%d9%84%da%a9-%d9%86%d9%88%d8%a7%d8%b2-%d8%a7%d8%ad%d9%85/ https://manshurat.pk/2024/11/14/%d9%85%d9%88%d9%84%d8%a7%d9%86%d8%a7-%d9%85%d9%88%d8%af%d9%88%d8%af%db%8c-%da%a9%db%8c-%d8%b1%d9%81%d8%a7%d9%82%d8%aa-%d9%85%db%8c%da%ba-%d9%85%d9%84%da%a9-%d9%86%d9%88%d8%a7%d8%b2-%d8%a7%d8%ad%d9%85/#respond Thu, 14 Nov 2024 06:25:20 +0000 https://manshurat.pk/?p=10933 خواجہ اقبال احمد ندوی صاحب مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کے شاگرد تھے۔ انہوں نے اپنے قیامِ پنجاب کے دوران میں ہونے والے واقعات کو بچشمِ سر دیکھا تھا۔ وہ انہوں نے تحریر کردیے اور یہ روداد محفوظ ہوگئی۔ کتاب بڑی خوبی سے مرتب کی گئی ہے۔ یہ سلیم منصور خالد صاحب کا کمال ہے۔ کتاب […]

The post مولانا مودودی کی رفاقت میں-ملک نواز احمد اعوان appeared first on Manshurat.

]]>
خواجہ اقبال احمد ندوی صاحب مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کے شاگرد تھے۔ انہوں نے اپنے قیامِ پنجاب کے دوران میں ہونے والے واقعات کو بچشمِ سر دیکھا تھا۔ وہ انہوں نے تحریر کردیے اور یہ روداد محفوظ ہوگئی۔ کتاب بڑی خوبی سے مرتب کی گئی ہے۔ یہ سلیم منصور خالد صاحب کا کمال ہے۔ کتاب آٹھ حصوں میں منقسم ہے اور دو ضمیموں اور اشاریے پر مشتمل ہے۔ سلیم منصور خالد تحریر فرماتے ہیں:
’’خواجہ اقبال احمد ندوی (م:2007ء) مولانا مودودیؒ (1903ء۔ 1979ء) کے ابتدائی رفقا میں سے ہیں۔ انہوں نے چند سال پہلے ’’بدلتے نصب العین‘‘ کے نام سے ایک کتاب لکھی، جس نے اہلِ علم سے زبردست داد پائی۔ اسی سلسلے کی دوسری کڑی پیش کی جارہی ہے۔ جب اس روداد کا پہلا حصہ ’’زندگیِ نو‘‘ نئی دہلی میں شائع ہونا شروع ہوا، تب سیّد احمد عروج قادری (23 مارچ 1913ء۔ 17 مئی 1986ء) نے خواجہ صاحب کا تعارف ان الفاظ میں کرایا تھا:
’’دنیا میں ایسے بہت سے جوہر و گوہر ہوئے ہیں، جو اپنی جگہ چھپے رہتے ہیں اور لوگ ان کی قدر و قیمت سے ناواقف رہ جاتے ہیں۔ حکیم خواجہ اقبال احمد ندوی بھی ایک ایسے ہی جوہر ہیں۔ ہندوستان میں ایسے لوگ شاید ہی ہوں، جنہوں نے مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی کی خدمت میں ان کے ایک شاگرد کی حیثیت سے کچھ وقت گزارا ہو۔ حکیم صاحب غیر منقسم جماعت اسلامی کے پہلے بحرانی دور میں مولانا مودودی کے پاس مقیم تھے۔ وہ تشکیلِ جماعت سے کچھ پہلے ہی مولانا مودودی کی خدمت میں پہنچ گئے تھے اور دو سال سے کچھ زیادہ عرصہ مولانا کی خدمت میں رہے۔‘‘
خواجہ اقبال احمد ندوی نے اس دور کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے اپنے ایک مکتوب میں لکھا ہے:
’’تشکیلِ جماعت سے چند ماہ قبل مولانا مودودی نے مجھے اپنے پاس بلالیا تھا اور یہ میری خوش نصیبی تھی کہ وہ ساری مدت جو مولانا کی خدمت میں گزری، مجھے اُن کی ذات سے زیادہ سے زیادہ استفادے کے مواقع حاصل رہے، اور مولانا کو ہمیشہ اس کا احساس رہا کہ جس طالب علم کو انہوں نے اپنے پاس خود بلایا ہے اس کا وقت ضائع نہ ہونے پائے… میں نے مولانا کی رہنمائی میں ابن تیمیہ (1263ء۔ 1328ء)، ابن قیم (1292ء۔ 1350ء)، شاہ ولی اللہ (1703ء۔ 1763ء) اور سیرت و تاریخ کی بعض کتابوں کا مطالعہ کیا۔ پھر ان سے سبقاً سبقاً قرآن کا کافی حصہ پڑھا۔ مطالعے کے علاوہ میرے ذمے دفتر کا کچھ کام رہتا تھا۔ اہم خطوط کی نقل بھی میرے ذمے تھی اور وقتاً فوقتاً مولانا مودودی کے دیے ہوئے جوابات کی نقل بھی کرتا تھا۔‘‘ (ماہ نامہ ’’آئین‘‘ لاہور، 25 مئی 1986ء)
بقول مظفر بیگ (م: 24 اپریل 1999ء): ’’اس طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو وہ پورا دور اپنی آنکھوں سے دیکھنے کا موقع فراہم کیا، جب کچھ لوگ ایک تحریک کا آغاز کرنے کے لیے آگے بڑھے، اور جب آغاز ہوا تو ان میں سے کچھ واپس لوٹ گئے۔ اور تاریخ کا یہ ایک عجیب واقعہ ہے کہ ]ان[ واپس جانے والوں نے اپنی واپسی کا ’’مکمل جواز‘‘ بتانے کے لیے اس دور کا انتخاب کیا، جب ہماری صدی کا وہ انسان دنیا سے رخصت ہوچکا تھا، کہ جس کے بارے میں وہ بتانے چلے تھے… لیکن قدرتِ حق تو برسوں پہلے، سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھنے والے کو وہاں پہنچا چکی تھی۔ یہ انہی حکیم خواجہ اقبال احمد ندوی کے دیکھے ہوئے حقائق کی روداد ہے‘‘۔
یہ مضامین جناب اقبال احمد ندوی نے مولانا محمد منظور نعمانی (15 دسمبر 1905ء۔ 5 مئی 1997ء) اور مولانا سید ابوالحسن علی ندوی (24 نومبر 1914ء۔ 31 دسمبر 1999ء) کی زندگی ہی میں لکھے تھے۔ اخبار ’’دعوت‘‘ اور ماہ نامہ ’’زندگیِ نو‘‘ میں ان کی اشاعت ہوئی اور یقیناً ان محترم حضرات کے مطالعے سے بھی گزرے، لیکن ان کی جانب سے اس سلسلۂ مضامین سے کسی اختلاف یا کسی ردعمل کا ظہور نہیں ہوا۔ اگر ایسا ہوتا تو یہاں پر لازماً اس کا جائزہ بھی شاملِ اشاعت کرتے۔
ہمیں اس روداد کو پیش کرنے کی ضرورت نہ تھی کہ خود مولانا مودودی نے ہمیشہ ایسے جواب الجواب سلسلے میں وقت اور کاغذ ضائع کرنے سے دامن بچایا۔ لیکن تقویٰ کی حامل بعض ’’ہستیوں‘‘ نے مولانا مودودی کی رحلت کے بعد بھی ان پر طعنہ زنی کا ’’مقدس‘‘ فریضہ انجام دینے کا سلسلہ جاری رکھا، بلکہ اس میں کچھ زیادہ ہی شدت پیدا کی۔ معروف مؤرخ اور ادیب آباد شاہ پوری (6 جون 1923ء۔ 29 ستمبر 2003ء) کے بقول: ’’مولانا نعمانی صاحب نے ’’رفاقت کی سرگزشت‘‘ لکھ کر آنے والی نسلوں کو بھی سیّد مودودی سے بدظن کرنے کے ’صدقۂ جاریہ‘ کا اہتمام فرمایا‘‘
۔ پھر ان کی سخن سازیوں اور الزام تراشیوں کے یہ نمونے پاک و ہند کے دو مذہبی سلسلوں نے کارِ خیر سمجھ کر پھیلانا شروع کیے، تو ہمیں بادلِ نخواستہ یہ حقائق پیش کرنا پڑے ہیں (یاد رہے کہ محترم مولانا محمد منظور نعمانی صاحب کی اسی کتاب کا ایک مفید تجزیہ محترم ڈاکٹر سید انور علی نے ’’ردِ سرگزشت‘‘ کے عنوان سے 1981ء میں مرتب کیا تھا۔)
راقم نے ان مضامین کو یک جا صورت میں پہلی بار 1998ء میں پیش کیا تھا۔ اب حکیم صاحب کی مزید یادداشتوں کے اضافے اور متن کی تصحیح، حوالہ جات کی صحت، حواشی کی تدوین، ضمنی سرخیوں کے تعین اور ضروری پیراگرافی کے ساتھ یک جا پیش کیا جارہا ہے۔ 2018ء کی اشاعت میں، خواجہ اقبال احمد ندوی سے ڈاکٹر سید عبدالباری (شبنم سبحانی: 7 ستمبر 1937ء۔ یکم ستمبر 2013ء) کا مکالمہ بھی بطور ضمیمہ شامل ہے۔
اس کام کی تکمیل کے لیے اپنے استادِ گرامی محترم جمیل احمد رانا (30اپریل 1934ء۔ 6 جنوری 2015ء، کلورکوٹ) کی حوصلہ افزائی پر ان کا شکرگزار ہوں‘‘۔
کتاب نہایت خوب صورت، منشورات کے اعلیٰ اسلوب و روایت کے مطابق شائع کی گئی ہے۔ سادہ اور رنگین سرورق سے مزین ہے۔ یہ اس کتاب کا چوتھا ایڈیشن ہے۔ جماعت کی تاریخ کے ایک گوشے کا بیان ہے۔
.یہ آن لائن اسلامی کتاب گھر کے پلیٹ فارم سے شائع ہو اور بڑی تعداد میں نہ صرف خواتین بلکہ مرد حضرات بھی اس کا مطالعہ کریں

The post مولانا مودودی کی رفاقت میں-ملک نواز احمد اعوان appeared first on Manshurat.

]]>
https://manshurat.pk/2024/11/14/%d9%85%d9%88%d9%84%d8%a7%d9%86%d8%a7-%d9%85%d9%88%d8%af%d9%88%d8%af%db%8c-%da%a9%db%8c-%d8%b1%d9%81%d8%a7%d9%82%d8%aa-%d9%85%db%8c%da%ba-%d9%85%d9%84%da%a9-%d9%86%d9%88%d8%a7%d8%b2-%d8%a7%d8%ad%d9%85/feed/ 0 10933