سفرِعرب اور حج بیت اللہ-رفیع الدین ہاشمی

تقریباً ۵۵برس پہلے، مولانا مودودی کے پہلے سفرِحج اور اُردن، فلسطین اور شام کے دورے کی روداد پہلے روزنامہ تسنیم اور پھر کتابی شکل میں مولانا مودودی کا دورۂ مشرق وسطـٰی کے نام سے شائع ہوئی تھی۔ یہ کتاب تقریباً نایاب کے درجے میں تھی۔ سلیم منصور خالد صاحب نے اسے دریافت اور بازیافت کرکے ازسرِنو مرتب کیا اور نہایت معلومات افزا حواشی و تعلیقات اور اشاریے کے ساتھ زیرنظر کتاب کی شکل میں شائع کیا ہے۔ سلسلۂ مطالعاتِ مودودی میں اس کتاب کو ایک اعتبار سے بنیادی ماخذ کی حیثیت حاصل ہوگی۔

جون ۱۹۵۶ء کے اس سفر میں مولانا نے سب سے پہلے دمشق کی مؤتمر اسلامی میں شرکت کی تھی، بعد میں جملہ مندوبین اُردن گئے جہاں اس وقت کے حکمران شاہ حسین نے مندوبین کی دعوت کی۔ عمان سے مولانا بیت المقدس اور فلسطین گئے۔ وہاں سے دمشق پہنچ کر بذریعہ ہوائی جہاز جدہ پہنچے، اور فریضۂ حج ادا کرکے واپس پاکستان آگئے۔ تقریباً ڈیڑھ ماہ کے اس سفر کی روداد میں مولانا نے اپنے مشاہدات کے ساتھ ساتھ عرب ممالک اور وہاں کے سیاسی، علمی اور دینی طبقوں اورجماعتوں کے اکابر سے ملاقاتوں اور گفتگوئوں کا ذکر کیا ہے۔ اس تذکرے میں بہت سی مفید تجاویز بھی شامل ہیں۔ عرب ممالک کے بارے میں یہ تاریخی اور معلومات افزا روداد پڑھنے کے لائق ہے۔ اندازہ ہوتا ہے کہ یہودیوں کی قوت اور مسلمانوں کے ضعف، اسی طرح یہودیوں کی ترقی و عروج اور مسلمانوں کے زوال اور پستی و پس ماندگی کی وجوہ کیا ہیں؟ انتظاماتِ حج کے سلسلے میں سعودی حکومت کی خدمات کے اعتراف کے ساتھ ساتھ مولانا نے بہت سے اصلاح طلب پہلوئوں کی نشان دہی بھی کی ہے۔ مجموعی حیثیت سے سعودی عرب کے عام حالات پر تبصرہ کیا ہے اور اس کی صنعتی اور زرعی ترقی کے لیے تجاویز بھی پیش کی ہیں۔

بقول مرتب: ’’اس میں مقصدیت کا عنصر غالب ہے۔ عام سفر ناموں کی طرح کام و دہن، سیروسیاحت اور حیرت و استعجاب کے قصوں کے بجاے حکمت، فکرمندی،دُوراندیشی اور رہنمائی کے واضح اشارات موجود ہیں‘‘۔ کتاب کی ظاہری پیش کش میں سلیقہ اور نفاست نمایاں ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *