دوسرا رُخ، ڈاکٹر فیاض عالم، ناشر: منشورات، منصورہ، لاہور
زیرنظر کتاب معروف صحافی ڈاکٹر فیاض عالم کے کالموں کا مجموعہ ہے جو بالخصوص پاکستان کی تاریخ کے ایک سیاہ باب اور ایک فوجی آمر جنرل پرویزمشرف کے دورِ جبر کا احاطہ کرتے ہیں اور اسی حوالے سے یہ کالم، پاکستان کی ایک تاریخ کی حیثیت رکھتے ہیں۔
کسی زمانے میں صحافت، شخصی صحافت پر مبنی تھی۔ ہماری صحافتی تاریخ اس پر شاہد ہے اور مولانا محمدعلی جوہر، مولانا ظفرعلی خاں اور شورش کاشمیری کے نام اس حوالے سے معروف ہیں۔ اب، جب کہ صحافت صنعت بن چکی ہے مگر مشنری جذبہ بھی موجود ہے، شخصی صحافت نے ’کالم نگاری‘ کی صورت اختیار کرلی ہے۔ بہرحال کالم بھی جرأتِ اظہار اور مؤثر ابلاغ کا ایک اہم ذریعہ بن چکے ہیں۔ اس لیے قارئین، اپنے پسندیدہ کالم نگاروں کی تحریروں کے منتظر رہتے ہیں۔
کتاب کی ایک نمایاں خصوصیت موجود تناظر کو تاریخ کے آئینے میں دیکھتے ہوئے حالات کا تجزیہ کرنا ہے۔ ایک کالم ’حرفِ غلط‘ میں حقوقِ نسواں بل کی مذمت میں اکبر کے دین الٰہی کے انجام سے بات شروع کرتے ہیں۔ عدالتی طاقت بیان کرنے کے لیے وہ فلپائنی صدر السٹراڈا کی مثال دیتے ہیں۔ عوامی طاقت کے بیان میں ۲۲ فروری ۱۹۸۶ء کو فلپائن کے دارالحکومت منیلا میں دیے جانے والے عوامی دھرنے کی مثال لاتے ہیں۔ یہ انداز و اسلوب قارئین کی دل چسپی کا باعث ہے اور عوام کے لیے بیداری کا سبب بھی۔ ان مثالوں سے اس تاریک دور میں اُمید کی کرن دکھائی دیتی ہے۔ ملکی حالات بالخصوص کراچی کے حالات کا خاص طور پر تجزیہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اداروں کی کمزوری، ان کے کھوکھلے پن اور ان کے اندر ہونے والی منفی سرگرمیوں کا جائزہ لیتے ہوئے عوام کو اصل حقائق سے روشناس کروایا گیا ہے۔ تحریر شُستہ ورواں اور اسلوبِ نگارش عمدہ ہے۔ ایک افسانوی تجسّس کالم کی دل چسپی کو برقرار رکھتا ہے۔ مجموعی طور پر کتاب فکرانگیز ہے اور پوشیدہ حقائق کو بے نقاب کرتی ہے۔ (قاسم محمود احمد)
