Description
یہ کتاب ”بنگلہ دیش جنگی مقدمات“ پروفیسر خورشید احمد کی ایک فکری اور دستاویزی کاوش ہے، جس میں سقوطِ مشرقی پاکستان (۱۹۷۱ء) کے سانحہ کے بعد ابھرنے والے حالات، اور خاص طور پر ۲۰۱۳ء میں بنگلہ دیش میں شروع ہونے والے نام نہاد جنگی مقدمات کے پس منظر اور نتائج کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔
مصنف نے اس حقیقت کو اجاگر کیا ہے کہ سقوط کے تقریباً چار دہائیوں بعد، وہی بنگلہ دیش انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور ریاستی جبر و تشدد کا نیا شکار بن گیا۔ معتبر ادارے اودھی کار (Odhikar) کی رپورٹس اور بین الاقوامی قانونی ماہرین کی آراء کی روشنی میں یہ بتایا گیا ہے کہ کس طرح حکومت نے سیاسی مخالفین کو دبانے اور عوامی جدوجہد کو کچلنے کے لیے ’’جنگی مقدمات‘‘ کے نام پر ظلم و ستم کی ایک خوفناک مہم شروع کی۔
کتاب میں شواہد کے ساتھ یہ دکھایا گیا ہے کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے پرامن شہریوں، سیاسی کارکنوں، عورتوں اور بچوں تک پر اندھا دھند گولیاں چلائی گئیں، ہزاروں افراد زخمی اور بیسیوں ہزار قید کر دیے گئے۔ حزبِ اختلاف کی قیادت نے ان اقدامات کو کھلے عام نسل کُشی (Genocide) اور انسانیت کے خلاف جرم (Crime against Humanity) قرار دیا۔
یہ تصنیف محض ایک تاریخ نویسی نہیں بلکہ مظلوموں کی پکار، عدل و انصاف کی جستجو اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ایک سنجیدہ کوشش ہے۔ پروفیسر خورشید احمد نے مدلل انداز میں یہ سوال اٹھایا ہے کہ کیا یہ جنگی مقدمات انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہیں یا محض سیاسی انتقام اور مخالفین کو کچلنے کا ایک بھیانک ہتھکنڈا ہیں؟





Reviews
There are no reviews yet.