• Ah Maray Usama

    0

    زندگی کا انجام زندگی ہی ہے، مگر اس تک پہنچنے کا راستہ موت کی گھاٹی سے ہو کر گزرتا ہے۔ یہ کتاب “اے میرے اسامہ “اسی پرکیف، پرسوز اور دلگداز سفر کی تحریری داستان ہے—ایسا سفر جس میں چار مسافر شامل تھے: ایک ماں، اس کا بیٹا، بہو اور ننھی پوتی۔ تین مسافر اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں، اور اب ماں تنہا رہ گئی ہے—مگر خاموش نہیں۔ اُس نے ان جانے والوں سے گفتگو کا وسیلہ تین خطوط کو بنایا: ایک طویل، دو مختصر۔ لیکن ان مختصر خطوط میں بھی جذبات کی گہرائی اور زندگی کی صداقتوں کا وہ وزن ہے جو کسی طویل داستان پر بھاری پڑتا ہے۔

    یہ خطوط کسی روایتی بیانیے کا حصہ نہیں—نہ افسانہ ہیں، نہ ناول، نہ مضمون کی ثقیل نثر اور نہ نوحہ گری کی آہ و فغاں۔ بلکہ یہ ایک ایسی منفرد تحریر ہے جو خونِ جگر سے لکھی گئی، دل سے نکلی، اور دلوں میں اترنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ بظاہر یہ خودکلامی محسوس ہوتی ہے، لیکن صفحہ بہ صفحہ یہ تحریر خود احتسابی، روحانی بیداری، اور تربیتی شعور کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔ یہ کتاب صرف دکھ کی کہانی نہیں، بلکہ دکھ کے اندر چھپے شعور، صبر اور حکمت کی ہے۔

     150
    Add to cart