Description
یہ تحریر مسائل و افکار محترم خرم مرادؒ کے افکار و خیالات کا ایک قیمتی سرمایہ ہے، جو تحریک اسلامی کے مسائل، چیلنجز اور مستقبل کی راہوں پر گہری بصیرت فراہم کرتی ہے۔ اس میں شامل مکالمے، مصاحبے اور تحریریں تقریباً چار دہائیوں (1949ء تا 1988ء) پر محیط ہیں اور قاری کو ایک فکری و تحریکی سفر میں شریک کرتی ہیں۔
خرم مرادؒ نے اپنی زندگی کے مختلف مراحل میں—اسلامی جمعیت طلبہ کی قیادت سے لے کر مشرقی پاکستان میں دعوتی جدوجہد، جنگی قید کے ایام، مکہ مکرمہ میں بیت اللہ کی توسیع کے منصوبے اور یورپ میں اسلامی فاؤنڈیشن کی سربراہی تک—ایسے تجربات حاصل کیے جو ان کی فکر میں گہرائی اور بصیرت پیدا کرتے گئے۔ یہی تجربات اس کتاب میں جھلکتے ہیں۔
اس کتاب میں وہ اصولی رہنمائی ملتی ہے جو تحریک اسلامی کے ہر کارکن اور قائد کے لیے ضروری ہے:
مسائل کی صحیح تشخیص،
ان کے حقیقت پسندانہ حل کی تلاش،
اور حالات کے مطابق نئی حکمتِ عملی اختیار کرنے کا حوصلہ۔
خرم مرادؒ کی فکر کا سرچشمہ قرآن و سنت ہے، مگر وہ ماضی کی روشن روایت کے ساتھ ساتھ موجودہ تقاضوں کو بھی پیشِ نظر رکھتے ہیں۔ وہ رومانویت اور جمود کو تحریک کے لیے زہر سمجھتے ہیں اور جدت و ندرت کو ناگزیر قرار دیتے ہیں، البتہ اس شرط کے ساتھ کہ بنیادی اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو۔
یہ کتاب کارکنانِ تحریک اور نوجوان نسل کو نہ صرف ماضی کی بصیرت سے فیض یاب کرتی ہے بلکہ حال کے چیلنجز کے مقابلے کے لیے عملی رہنمائی بھی فراہم کرتی ہے۔ یوں یہ ایک فکری دستاویز ہے جو ہر قاری کو غور و فکر، تجزیہ اور عمل کے لیے آمادہ کرتی ہے۔





Reviews
There are no reviews yet.