Description
اس کتابچے ‘طاقت کا سر چشمہ’ میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ تاریخ ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ مسلمانوں کی اصل قوت دولت، سامانِ جنگ اور دنیاوی شان و شوکت میں نہیں بلکہ ان کے ایمان، تقویٰ اور وعدوں کی پابندی میں تھی۔ دوسری صدی ہجری میں سجستان کے حکمران رتبیل نے بنی اُمیہ کے سفیروں سے کہا کہ ’’تمھاری صورتیں اگرچہ شان دار ہیں، لیکن وہ لوگ جو تم سے پہلے آتے تھے، زیادہ عہد کے پابند، زیادہ طاقت ور اور زیادہ بااثر تھے‘‘۔ یہ وہ زمانہ تھا جب مسلمان فاتح قوم کی حیثیت سے دنیا پر چھائے ہوئے تھے، مگر پھر بھی دنیا نے ان کے اندر آنے والے فرق کو محسوس کر لیا۔ یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اصل غلبہ ایمان و دیانت سے آتا ہے، نہ کہ دنیاوی ساز و سامان سے





Reviews
There are no reviews yet.