Description
یہ کتابچہ “معاشی پریشانیوں کا حل: اسلام” اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ آج کے دور میں انسان کی زندگی کا اصل مقصد معاشی ترقی سمجھا جانے لگا ہے۔ حکومتوں سے لے کر عام افراد تک، کامیابی کا پیمانہ صرف دولت اور مادی وسائل کا حصول بن گیا ہے۔ اخلاقی اقدار پس منظر میں چلی گئی ہیں اور دھوکا، بددیانتی اور خیانت کو بھی جائز سمجھا جاتا ہے، بشرطیکہ اس سے مالی فائدہ ہو۔ حکومتیں بھی عوام کو سبز باغ دکھا کر معاشی ترقی کے بلند بانگ دعوے کرتی ہیں۔
مصنف سوال اٹھاتے ہیں کہ کیا اس سرمایہ دارانہ نظام اور مغربی طرزِ عمل کو اپنانے سے واقعی خوشحالی آئی؟ حقیقت یہ ہے کہ امیر مزید امیر اور غریب مزید غریب ہو گئے ہیں۔ مہنگائی، بلند کرایوں اور بنیادی ضروریات کی کمی نے عام شہری کی زندگی مشکل بنا دی ہے۔ تعلیم، علاج اور صاف پانی جیسی بنیادی سہولتیں آج بھی اکثریت کی پہنچ سے باہر ہیں۔
سرکاری بیانات میں غربت کی شرح 24 فیصد بتائی جاتی ہے، مگر غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق یہ 44 فیصد ہے۔ بے روزگاری اور مہنگائی نے حالات مزید خراب کر دیے ہیں، اور مایوسی کی شدت نے کئی لوگوں کو خود کشی جیسے غیر اسلامی اور انتہائی اقدام پر مجبور کر دیا ہے۔ یہ صورتِ حال اس بات کا ثبوت ہے کہ موجودہ ترقی کا ماڈل انسان کو حقیقی خوشحالی اور اطمینان فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اس معاشی اور اخلاقی بحران کا واحد پائیدار حل اسلام کے عادلانہ معاشی و سماجی نظام میں ہے، جو صرف مادی ترقی ہی نہیں بلکہ اخلاقی تطہیر، عدل، اور معاشرتی مساوات کو بھی یقینی بناتا ہے۔





Reviews
There are no reviews yet.